تازہ ترین
نئی حکومت کو درپیش بڑے چیلنجزکشمیراورفلسطین میں قتل عام جاریبھارتی دہشت گردی نے کشمیر کوموت کی وادی بنا دیاووٹ کا درست استعمال ہی قوم کی تقدیر بد لے گادہشت گرد متحرکنئے سال کا سورج طلوع ہوگیااسٹیبلشمنٹ کے سیاسی اسٹیج پر جمہوری کٹھ پتلی تماشاحکومت آئی ایل او کنونشن سی 176 کوتسلیم کرےجمہوریت کے اسٹیج پر” کٹھ پتلی تماشہ“ جاریدہشت گردی کا عالمی چمپئنالیکشن اور جمہوریت کے نام پر تماشا شروعافریقہ، ایشیا میں صحت بخش خوراک عوامی دسترس سے باہردُکھی انسانیت کا مسیحا : چوہدری بلال اکبر خانوحشی اسرائیل نے غزہ کو فلسطینی باشندوں کے قبرستان میں تبدیل کر دیا”اسٹیبلشمنٹ “ کے سیاسی اسٹیج پر ” نواز شریف “ کی واپسیراکھ سے خوشیاں پھوٹیںفلسطین لہو لہو ۔ ”انسانی حقوق“ کے چمپئن کہاں ہیں؟کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہےخوراک سے اسلحہ تک کی اسمگلنگ قومی خزانے کو چاٹ رہی ہےپاک فوج پاکستان میں زرعی انقلاب لانے کیلئے تیار

کلبھوشن آرڈیننس کچھ ہی دنوں میں “ایکٹ آف پارلیمنٹ” بننے والا ہے۔ جسٹس وجیہ

WhatsApp Image 2020-07-29 at 9.38.31 PM
  • واضح رہے
  • جولائی 29, 2020
  • 9:44 شام

قومی اسمبلی میں پیشی کے وقت اپوزیشن کی اصلیت سامنے آگئی۔ معاملہ عالمی عدالت انصاف سے آگے نکل گیا۔ بھارتی جاسوس کیلئے حکومت کا فدویانہ رویہ شرمناک ہے۔ سربراہ عام لوگ اتحاد

کہا جاتا ہے کہ انسان جھوٹ بول سکتے ہیں مگر حالات جھوٹ نہیں بولتے۔ پاکستان اور پاکستانی سیاست سے متعلق یہ اصول بار بار ہمارے سامنے آکر کھڑا ہوجاتا ہے۔ یہ بات عام لوگ اتحاد کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہ الدین نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے آرڈیننس کے سلسلے میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نظر ثانی آرڈیننس 2020ء کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں نے بڑے بلند و بانگ دعوے کئے، لیکن جب وقت آیا تو سارے معاملے سے منہ موڑ لیا۔

دو روز قبل جب وہ آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش ہوئی تو بلاول بھٹو زرداری جو اس سلسلے میں بائیکاٹ کی بات کر رہے تھے اور شدید مخالفت کا چیلنج دے رہے تھے، اس وقت موجود تک نہ تھے جب اس آرڈیننس پیش کیا گیا۔ اور جب وہ پہنچے تو دیگر آرڈیننسز کیساتھ یہ آرڈیننس بھی ایجنڈے کا حصہ بن چکی تھی۔ اس موقع پر بلاول زرداری نے کہا حکومت جو مختلف قوانین لا رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ ان پر کوئی متفقہ لائحہ عمل طے ہوسکے۔

جسٹس وجیہ نے سوال کیا کہ اب اس آرڈیننس کے بارے میں کیا متفقہ لائحہ عمل ہوگا۔ وہ شخص جو کہ دہشت گردی کا اعتراف کرچکا۔ وہ شخص جو کہ 2016ء میں پکڑا گیا اور 2017ء میں ملٹری کورٹ سے سزائے موت ملی۔ اور جس کے بارے میں بھارت جب عالمی عدالت انصاف گیا تو اس عدالت کی عملداری کو بھی ہم نے چیلنج نہیں کیا اور وہاں سے اپنے خلاف فیصلہ لیکر منہ لٹکائے ہوئے واپس آگئے۔ اب عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے بہت آگے جاتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ عدالتی فیصلے پر اپیل اگر تو کلبھوشن یادیو کرنا چاہتے ہوں تو کرلیں اور اس کیلئے مذکورہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ابھی اس آرڈیننس کی باتیں ہی چل رہی تھیں کہ کلبھوشن نے اپنی سزائے موت کیخلاف اپیل کرنے سے انکار کردیا۔ بات یہاں ختم ہوجانی چاہئے تھی۔ عالمی عدالت انصاف کو یہ بتا دینا چاہئے تھا کہ جس کو آپ نے اپیل کا حق دینے کا کہا ہے وہ اپیل کرنا ہی نہیں چاہتا۔ مگر ماشاءاللہ ہمارا فدویانہ رویہ کہ اگر کلبھوشن اپیل نہیں کرنا چاہتا تو بھارت کو کہا کہ آپ کردیں۔ جیسے کہ ہماری تینوں بڑی سیاسی پارٹیوں کی روح اس کلبھوشن یادیو میں سرائیت کرگئی ہو کہ اگر وہ مارا گیا تو یہ تینوں بڑی پارٹیاں بھی ماری جائیں گی۔

میں یہ بات بڑے وثوق اور سوچ بچار کے بعد کہہ رہا ہوں کہ عالمی عدالت انصاف سے فیصلہ لانے کا اعزاز ن لیگ رکھتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے بارے اوپر عرض کرچکا۔ قومی اسمبلی میں ان کی مخالفت صفر کے برابر بھی نہیں تھی۔ جہاں تک کہ پی ٹی آئی کا تعلق ہے انہوں نے خود یہ آرڈیننس پاس کرائی۔ اور انہوں نے خود اس آرڈیننس کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کا درجہ دینے کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ تو یہ ان سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈران کی ملک و قوم سے محبت ہے۔ اور یہی ان کی ملک و قوم کے مفادات کے ساتھ کھڑے ہونے کی تاریخ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ہڑپ کیا۔ اس کی برسی پر مودی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی بنیاد رکھنے جارہا ہے۔ رام مندر کی بنیاد رکھنا اتنا سنجیدہ معاملہ نہیں ہے جتنا سنگین معاملہ انہی تاریخوں میں کلبھوشن یادیو کی اپیل کا قانون پاکستانی پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا ہے۔ جو چند روز میں ہونا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ تینوں پارٹیاں چاہے کچھ بھی کہتی رہیں اس آرڈیننس نے ایکٹ آف پارلیمنٹ بننا ہے اور صرف چند روز کی بات ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے