کورنگی کے تیزی سے آباد ہونے والے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں 4 منزلہ رہائشی گر گئی، جس کے ملبے سے اب تک خواتین اور بچوں سمیت 7 زخمیوں کو نکالا جا چکا ہے، جبکہ ایک 15 سالہ لڑکے کو مردہ حالت میں نکالا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ عمارت کو خطرناک قرار دیکر خالی نہیں کرایا گیا تھا، اس میں 5 سے 7 فیملیز رہائش پذیر تھیں۔ ملبے تلے دبے مزید زخمیوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ادھر جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے 15 سالہ وقاص کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جسے مردہ حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ علاوہ ازیں 4 مزید زخمیوں کو جناح ہسپتال پہنچایا گیا جن میں 60 سالہ ایوب، 40 سالہ نشا، 18 سالہ نازش اور 35 سالہ رانی اقبال شامل ہیں۔ گرنے والے عمارت کے قریبی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پولیس اور رینجرز نے موقع پر پہنچ کر لوگوں کو جائے حادثہ سے پیچھے ہٹایا تاکہ ریسکیو کے کام کو آسانی سے کام کیا جا سکے۔ علاقہ گنجان آباد اور راستے خراب ہونے کی وجہ سے ریسکیو کی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے علی مہدی نے کہا کہ عمارت مخدوش نہیں تھی بلکہ نئی بنی ہوئی تھی تاہم بلڈنگ غیر قانونی تھی اور چائنہ کٹنگ میں تھی۔ بارش کا پانی اور سیوریج کے پانی نے بھی بلڈنگ کی بنیادوں کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ گروپوں کی وجہ سے غیر قانونی بلڈنگیں بنائی گئی تھیں جو گر رہی ہیں۔ اس عمارت کے گرنے کے ذمہ دار بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نہیں ہے اسے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سر نہ تھوپا جائے۔
دوسری جانب ایڈمنسٹریٹرکراچی افتخار شلوانی نے کہا ہے کہ ڈی سی کورنگی نےعمارت گرنے کے معاملے کی انکوائری ہوگی اور ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی کے مطابق 6 سے 7 لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔