تازہ ترین
چپو سے چمکتے ستارے: پاکستانی روئنگ ٹیم کی تاریخی جیت مگر خاموشی کیوں؟ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدد

کراچی خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کا جنگل

images (6) (1)
  • واضح رہے
  • جون 10, 2020
  • 1:53 شام

گزشتہ 6 ماہ کے دوران شہرِ قائد میں 3 کثیر المنزلہ عمارتیں زمیں بوس ہوچکی ہیں۔ سینکڑوں بلڈنگز ابھی بھی مخدوش حالت میں موجود ہیں

کراچی کے علاقے لیاری میں دو روز قبل عمارت گرنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ لیاری میں کھڈا مارکیٹ کے قریب زمیں بوس ہونے والی 5 منزلہ عمارت کے ملبے سے اب تک خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جبکہ ریسکیو اداروں کے مطابق درجن سے زائد افراد کو زندہ بھی نکالا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شہر میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران عمارت گرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 5 مارچ 2020ء کو ناظم آباد کے علاقے گلبہار میں زیر تعمیر عمارت گر گئی تھی۔ عمارت ملحقہ 2 عمارتوں پر گرنے کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسی طرح 30 دسمبر 2019ء کو ٹمبر مارکیٹ میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ مخدوش عمارت میں 21 فلیٹس تھے، پولیس اور متعلقہ اداروں نے بلڈنگ کے مکینوں کو بروقت نکال لیا تھا، جس کے سبب خودقسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

ذرائع ابلاغ کہتے ہیں کہ خود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق بیشتر مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں واقع ہیں اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شہر میں 250 سے زائد عمارتوں کو مخدوش قرار دے چکی ہے۔ ناقص میٹریل کا استعمال جس کثرت سے نو تعمیر شدہ کثیر المنزلہ عمارتوں میں ہو رہا ہے اور ان میں غیر قانونی پورشنز بنا کر فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے، یہ عمارتیں جلد ہی زمین بوس ہورہی ہیں۔

خدشہ ہے کہ نو تعمیر شدہ عمارتوں کی وجہ سے شہر میں بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اس لاقانونیت کی ذمے داری بلڈرز، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ سمیت پولیس پر بھی عائد ہوتی ہے، کیونکہ اس سارے عمل میں ان تمام سرکاری محکموں کے اہلکار حصہ بقدر جثہ وصول کرتے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے