کراچی کے علاقے لیاری میں دو روز قبل عمارت گرنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ لیاری میں کھڈا مارکیٹ کے قریب زمیں بوس ہونے والی 5 منزلہ عمارت کے ملبے سے اب تک خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جبکہ ریسکیو اداروں کے مطابق درجن سے زائد افراد کو زندہ بھی نکالا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شہر میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران عمارت گرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 5 مارچ 2020ء کو ناظم آباد کے علاقے گلبہار میں زیر تعمیر عمارت گر گئی تھی۔ عمارت ملحقہ 2 عمارتوں پر گرنے کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسی طرح 30 دسمبر 2019ء کو ٹمبر مارکیٹ میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ مخدوش عمارت میں 21 فلیٹس تھے، پولیس اور متعلقہ اداروں نے بلڈنگ کے مکینوں کو بروقت نکال لیا تھا، جس کے سبب خودقسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
ذرائع ابلاغ کہتے ہیں کہ خود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق بیشتر مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں واقع ہیں اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شہر میں 250 سے زائد عمارتوں کو مخدوش قرار دے چکی ہے۔ ناقص میٹریل کا استعمال جس کثرت سے نو تعمیر شدہ کثیر المنزلہ عمارتوں میں ہو رہا ہے اور ان میں غیر قانونی پورشنز بنا کر فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے، یہ عمارتیں جلد ہی زمین بوس ہورہی ہیں۔
خدشہ ہے کہ نو تعمیر شدہ عمارتوں کی وجہ سے شہر میں بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اس لاقانونیت کی ذمے داری بلڈرز، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ سمیت پولیس پر بھی عائد ہوتی ہے، کیونکہ اس سارے عمل میں ان تمام سرکاری محکموں کے اہلکار حصہ بقدر جثہ وصول کرتے ہیں۔