سندھ ہائیکورٹ نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران دیگر امراض میں مبتلا مریضوں سے غفلت برتنے کے خلاف درخواست پر وفاقی و صوبائی حکومت، سیکریٹری صحت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پرائیویٹ اسپتالوں کی انتظامیہ اور دیگر فریقین سے 13 مئی کو جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے فریقین کو پیش ہوکر 13 مئی کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل عاصم اقبال ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ پرائیویٹ اور سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی میں مریضوں کو داخلہ سے قبل کورونا کے ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔
پرائیویٹ اسپتالوں ایکسیڈنٹ کے مریض کو پہلے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے کا کہا جاتا ہے، کورونا ٹیسٹ سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ مریضوں کو داخل نہیں کیا جاتا، جب تک کورونا وائرس کا ٹیسٹ ہو تب تک مریض تڑپ تڑپ کر مر رہے ہوتے ہیں۔
ایمرجنسی میں دیگر امراض کے مریض کہاں جائیں، ہارٹ اٹیک سمیت دیگر ایمرجنسی کی صورت میں کورونا سرٹیفکیٹ مانگنا کہاں کا قانون ہے، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر فرقان کی موت کا واقعہ بھی اس ہی طرح رونما ہوا، سندھ حکومت کی رپورٹ میں ڈاکٹر کی موت کا ذمہ دار ڈاکٹروں کی غفلت قرار دیا گیا ہے۔
غفلت کے ذمہ دار ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ اسپتالوں کو ہر قسم کے مریضوں کو فوری طبی امداد دینے کا پابند بنایا جائے، جبکہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہونے سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے تمام اسپتالوں کو فوری طور پر او پی ڈیز کھولنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت آغا خان اسپتال، ضیاء الدین، لیاقت نیشنل اسپتال، ساؤتھ سٹی اور دیگر پرائیویٹ اسپتالوں کے انتظامیہ سے 13 مئی کو جواب طلب کرلیا۔