تازہ ترین

حکومتی عدم توجہی سے سی پیک منصوبے متاثر ہونے لگے

حکومتی عدم توجہی سے سی پیک منصوبے متاثر ہونے لگے
  • واضح رہے
  • اگست 14, 2019
  • 1:38 شام

اسلام آباد میں سرکاری زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر تاخیر کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر 8 زونز کی تشخیص اور حساب کتاب کا کام بھی مکمل نہیں کیا گیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بنائے جانے والے خصوصی اقتصادی زون پر تکنیکی وجوہات کی وجہ سے اب تک کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔ اسی طرح ملک میں تمام 9 خصوصی زونز کی تشخیص اور حساب کتاب کا کام بھی مکمل نہیں کیا گیا ہے۔

حکومت کی عدم توجہی کے باعث اسلام آباد میں سرکاری زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر تاخیر کا شکار ہوگئی۔ دستاویزات کے مطابق نیشنل انڈسٹریل پارک منیجمنٹ کمپنی (این آئی پی) اور بورڈ آف انوسٹمنٹ (بی او آئی) کی اسلام آباد کے سیکٹر 17 میں زمین کے حصول کیلئے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے بات چیت جاری تھی۔ تاہم سی ڈی اے کی جانب سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ دارالحکومت میں سرکاری جگہ دستیاب نہیں ہے۔

ادھر اسٹیل ملز پاکستان (کراچی) میں انڈسٹریل پارک کیلئے زمین سے متعلق دستاویزات میں بتایا گیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے زمین دینے سے متعلق منظوری دے دی تھی تاہم اب بھی مسئلہ این آئی پی انتظامیہ اور پی ایس ایم کے درمیان زیر غور ہے۔

ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سی پیک کے تحت 9 اقتصادی وفاقی دارالحکومت، تمام صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی بنائے جائیں گے۔ اس حوالے سے ن لیگی رکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز کی جانب سے قومی اسمبلی میں پوچھے گئے سوال پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق ان اقتصادی زونز کیلئے زمین حاصل کرنے کا کام مکمل کیا جارہا ہے۔

نوشہرہ (خیبرپختون) میں رکشاکئی اقتصادی زون، دھابیجی (سندھ) میں چائینا اسپیشل اقتصادی زون، بوستان انڈسٹریل زون (بلوچستان)، فیصل آباد (پنجاب) میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی، اسلام آباد میں آئی سی ٹی انڈسٹریل زون، کراچی (سندھ) میں پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر پورٹ قاسم کے قریب انڈسٹریل پارک، میرپور (آزاد جموں و کشمیر) میں خصوصی اقتصادی زون، مہمند (خیبرپختون) مہمند ماربل سٹی، گلگت بلتستان میں موقپونداس خصوصی اقتصادی زون قائم کئے جائیں گے، جن کی تشخیص اور حساب کتاب کا کام ہی مکمل نہیں کیا گیا جاسکا ہے۔

خیبرپختون اکنامک زون ڈویلپمنٹ کمپنی (کے پی ای زی ڈی ایم سی) اور چین کی چائنا روڈ اینڈ برج کاپوریشن (سی آر بی سی) کے درمیان رکشاکئی اقتصادی زون کی تعمیر کے لیے نومبر 2018 میں معاہدہ ہوا تھا تاہم حکومت کو امید ہے کہ اس کے آف سائٹ انفرا اسٹرکچر سہولیات کا کام رواں برس 31 اکتوبر سے شروع کردیا جائے گا۔ اس ضمن میں ابتدائی جائزہ رپورٹ کی پیشکش جمع کروادی جائے گی، جس کے بعد پاور ڈویژن اس پیشکش کا جائزہ لے گا اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت فنڈنگ کا سلسلہ شروع کرے گا۔

دستاویزات کے مطابق وزیر پیٹرلیم ڈویژن اس زون میں گیس کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات کر رہی ہے، جبکہ صوبائی حکومت پانی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

دوسری جانب سندھ بورڈ آف ریونیو (ایس بی آر) کی جانب سے سندھ میں دھابیجی کے قریب ایک ہزار 5 سو 30 ایکڑ زمین مختص کرلی ہے جس کی جائزہ رپورٹ اپریل 2018 میں ہی مکمل کرلی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس زون کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے کراچی الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) نے تخمینہ رپورٹ کی بنیاد پر پیشکش متعلقہ ڈویژنز کو پیش کی تھی۔

اسی طرح بلوچستان انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ نے بھی بوستان اقتصادی زون کی اپنی جائزہ رپورٹ تیار کرکے پیش کی۔

فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی (ایم 3) کا سنگ بنیاد رواں ماہ کے اختتام تک ڈالے جانے کا امکان ہے، اس حوالے سے حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ زمین حاصل کرنے کا 80 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے، تاہم باقی زمین حاصل کرنے کیلئے کام جاری ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے