تازہ ترین

گلوبل فاؤنڈیشن کا کے الیکٹرک کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ

  • واضح رہے
  • جولائی 29, 2020
  • 7:16 شام

عہدیداران نے ظالمانہ ٹیرف ختم کرنے، اووربلنگ کا سلسلہ فوری روکنے اور کے الیکٹرک کا فارنسک آڈٹ کرانے سمیت 10 مطالبات پیش کردیئے

شہر قائد میں جاری بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور اووربلنگ کیخلاف گلوبل فاؤنڈیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس بات کا اعلان گلوبل فاؤنڈیشن کے عہدیداران نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

گلوبل فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری سید علی حسین نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث کاروباری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے، گھروں میں رہنے والے افراد اور بالخصوص مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لوڈ شیڈنگ کے باعث طلباء و طالبات کو آن لائن کلاسز لینے میں بھی پریشانی ہورہی ہے، رات گئے لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں نے سڑکوں پر زندگی گزارنا شروع کردی ہیں،شہر کے تمام تجارتی مراکز 7 بجے بند ہونے کے باوجود بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، شہریوں کو اضافی بل بھیجے جارہے ہیں، ماہانہ 15 ہزار روپے کمانے والا شخص کس طرح کے الیکٹرک کو 10 سے 20 ہزار روپے بل کی مد میں ادا کرے گا؟

کے الیکٹرک شہریوں کیلئے عذاب بن چکی ہے، K الیکٹرک نامی اس مافیا سے نجات حاصل کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیئے، کراچی کے شہریوں نے احتجاج کیے، دھرنے دیئے اور پُرامن انداز میں اپنے مطالبات پیش کیے مگر کے الیکٹرک کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ الٹا جھوٹے دعوے کرکے شہریوں کو بے وقوف بنایا جاتا ہے کہ اب فلاں دن سے لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ بارش کی پہلی بوند گرتے ہی شہر میں بجلی غائب ہوجاتی ہے۔ سید علی حسین کا کہنا ہے کہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں اور دیگر مسائل کے حل کیلئے گلوبل فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے کے الیکٹرک کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔

WhatsApp Image 2020-07-29 at 4.51.27 PM

صحافیوں کے سوالات پر چیئرمین گلوبل فاؤنڈیشن محمد احمد داؤد نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملے میں عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ ادارہ لوگوں کا خون چوس رہا ہے اور یہ سب ایسے وقت میں کیا جارہا ہے کہ جب معاشی سرگرمیاں بھی محدود ہیں اور کورونا وائرس کے پیش نظر تمام کاروبار پوری طرح کھل بھی نہیں پایا ہے، ایسے میں لوگوں کو لمبے چوڑے بل بھیجنا کہاں کا انصاف ہے۔ جبکہ گھریلو صارفین کو 4 گنا زیادہ بل بھیج کر نجانے کون سی دشمنی نکالی جا رہی ہے، جس کیخلاف ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ کے الیکٹرک کراچی کیلئے ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ اس کمپنی کو لگام ڈالنے کا وقت آگیا ہے ورنہ یہ کراچی کو کھا جائے گی۔

ناصر رضوان خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بجلی آتی نہیں اور بجلی کے بھاری بل بھیج دیئے جاتے ہیں۔ کے الیکٹرک شہریوں کی آہ نہ لے۔ ویسے ہی عوام مشکل مالی حالات کی وجہ سے پریشان ہیں۔ کے الیکٹرک کی غنڈہ گردی شہریوں میں اشتعال پیدا کر رہی ہے۔ کے الیکٹرک یقینی طور پر عوام دشمن ادارہ ہے، جسے حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جاتی ہے۔ لیکن اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچتا۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ کورونا وائرس کے ابتدائی لاک ڈاؤن کے ایام میں حکومتی دعووں اور وعدوں کے باوجود کے الیکٹرک نے عوام کو ایک مہینے بھی ریلیف نہیں دیا۔ اور اب مکمل ہٹ دھرمی کے ساتھ ناجائز اوور بلنگ کی جا رہی ہے، جو کسی طور قابل قبول نہیں۔

WhatsApp Image 2020-07-29 at 8.20.22 PMآل سٹی تاجر اتحاد کے صدر حماد پونا والا نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی مزید کمپنیاں قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مقابلے کا رحجان پیدا ہو۔ کے الیکٹرک کی بدنیتی اور بد انتظامی کی وجہ سے ملکی معیشت کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ کراچی کیلئے ہر سال دو سال بعد بجلی 2 سے 3 روپے فی یونٹ مہنگی کردی جاتی ہے۔ جبکہ نااہلی کا یہ عالم ہے کہ بجلی کی چوری اور لائن لاسز نہیں روکے جاتے۔ اقتصادی بدحالی اور لاک ڈاؤن کے بعد اب لوڈ شیڈنگ کا جن بھی بوتل سے باہر نکل آیا ہے اور ان حالات میں کاروباری برادری کو ریلیف دینے کے بجائے ظالمانہ اوور بلنگ کی جارہی ہے اور ظالمانہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔
پریس کانفرنس میں شریک جنرل سیکریٹری گلوبل فاؤنڈیشن سید علی حسین، چیئرمین گلوبل فاؤنڈیشن محمد احمد داؤد، صدر سٹی تاجر اتحاد حماد پونا والا، ایڈوکیٹ ناصررضوان خان، سیما نذرمرکزی صدر یونیٹی فیتھ، ریحان عظمت علوی چیئرمین انسانی حقوق سمیت دیگر نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے ساتھ کئے گئے حکومتی معاہدے منظر عام پر لاکر انہیں پبلک کیا جائے، ظالمانہ ٹیرف کو ختم کیا جائے، اووربلنگ کا سلسلہ فوری روکا جائے، کرنٹ لگنے سے جو افراد جاں بحق ہوئے ہیں انکے لواحقین کو فی الفور معاوضہ دیاجائے،غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے، بے جا غیرقانونی ٹیکسز کو ختم کیا جائے، کے الیکٹرک کے ڈیجیٹل میٹرز کا تھرڈ پارٹی سے فرانزک لیبارٹی ٹیسٹ کروایا جائے،پیک آور ٹائیمنگ کی بلنگ ختم کی جائے، لائن لاسز کی مد میں کراچی کے شہریوں سے بٹوری جانے والی اربوں روپے کی اضافی رقم فی الفور بلوں میں ایڈجسٹ کی جائے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے