تازہ ترین
اج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔قومی اسمبلی نے صبح سویرے 26ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کرلیااشرافیہ، ثقافتی آمرانہ پاپولزم اور جمہوریت کے لیے خطراتوسکونسن کی ریلی کے بعد کملا ہیرس کو اینٹی کرائسٹ کہا جا رہا ہے۔عالمی جغرافیائی سیاست کے تناظر میں نیا اقتصادی مکالمہالیکشن ایکٹ میں ترمیم 12 جولائی کے فیصلے کو کالعدم نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی توثیقحماس کے رہنما یحییٰ سنوار غزہ میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے دوران مارے گئےامریکہ نے انسانی ڈھال کی رپورٹ کے درمیان اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کیاکینیڈا میں بھارت کے جرائم اور ان کے پیچھے مبینہ طور پر سیاستدان کا ہاتھ ہے۔گجرانوالہ میں پنجاب کالج کے طلباء کی گرفتاریاں: وجوہات، واقعات اور اثراتپاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک کے بانی ژاؤ چن فان کا نام لے لیا گیا۔اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو ایک سال بیت گیاگریٹر اسرائیل قیام کامنصوبہغزہ کو کھنڈر بنانے کے بعد اسرائیل کی خوفناک ڈیجیٹل دہشت گردیآئی پی پیز معاہدے عوام کا خون نچوڑ نے لگےایٹمی پاکستان 84 ہزار 907 ارب روپے کا مقروضافواج پاکستان کی ناقابل فراموش خدماتراج مستری کے بیٹے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کردی

چوہدری نثار کے وزیراعلیٰ بننے کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں

چودھری نثار علی خان
  • واضح رہے
  • اپریل 22, 2019
  • 4:37 شام

وزیر اعظم کی جانب سے کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کے بعد خبریں زیر گردش تھیں کہ پنجاب میں بھی تبدیلی آئے گی اور عثمان بزدار کی جگہ مسلم لیگ ن کے سابق رہنما کو وزارت علیا ملے گی۔

تاہم سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چودھری نثار علی خان نے ایک بار پھر پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چوہدری نثار کے حلف اٹھانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، وہ لیگی قیادت اور رہنماؤں سے ملاقاتیں میں مصروف ہیں اور ان کے ساتھ رابطے ہیں۔

گزشتہ دنوں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ چودھری نثار علی خان پنجاب کی سیاست واپس انٹری ہونے والی ہے اور وہ اسی ہفتے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے، جبکہ حلف اٹھانے کے بعد ایک سے دو ہفتے میں اہم ملاقاتیں بھی کریں گے، جہاں پنجاب کی اہم ذمہ داری پر مشاورت ہوگی۔

واضح رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں چودھری نثار پی پی 10 راولپنڈی سے جیپ کے نشان پر بطور آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے تھے، جبکہ قومی اسمبلی کی اپنی پکی نشست پر غیر متوقع طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے باعث انہوں نے انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالات اٹھا دیئے تھے۔

چودھری نثار علی خان قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں سے ہار چکے ہیں۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 63 سے چودھری نثار علی خان کے مقابلے میں کھڑے پی ٹی آئی کے اُمیدوار غلام سرور خان کامیاب ہوئے۔ پی ٹی آئی کے غلام سرورخان 64301 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ آزاد امیدوار چودھری نثار 48497 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کی نشست این اے 59 سے بھی چودھری نثار علی خان ہار گئے تھے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے