یہ معمول کا فوجی تنازعہ نہیں ہے اور نہ ہی 2013 اور 2014 کی طرح متنازعہ علاقے پر چائنہ کا عارضی قبضہ ہے بلکہ اس دفعہ پیپلز لیبریشن آرمی ان علاقوں میں اپنے مضبوط دفاع کیلئے مورچے بنا رہی ہے اور بڑی گاڑیاں یہاں لے آئی ہے اور انکے دفاع کیلئے پیچھے ہیوی آرٹلری پہلے سے موجود ہے۔۔۔
یاد رھے کہ پیپلز لیبریشن آرمی کے سولجرز اپریل کے آخر میں گیلون وادی میں اتنا اچانک گھسے کہ انڈین آرمی ان کو آگے سے مقابلہ یا چیلنج تک نہ کر سکی. انڈین آرمی کی بار بار کوششوں کے باوجود پیپلز لیبریشن آرمی اب بھارتیوں کے ساتھ تنازعات پر بات چیت کیلیے فلیگ سٹاف میٹنگ بھی نہیں کر رہی۔۔۔
یہ تو تھی تازہ ترین صورتحال جس کا تذکرہ بھارتی اخبار میں ملا ہے..
سوچنے کی بات ھے کہ آخر کیا وجہ ہے جو بھارت کو چینی افواج کے اندر گھس جانے کے باوجود سانپ سونگھ گیا ھے. کوئی میڈیا ردعمل نظر نہیں آ رہا کوئی پاکستان جیسی دھونس دھمکیاں چین کو نہیں دے رھے۔۔۔
آپ کو بتاتے ھیں اصل وجہ کہ انتہائی خفیہ رپورٹس تھیں کہ بھارت گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کی پوری تیاری میں ہے جس کا مقصد گلگت بلتستان پر قبضہ کر کے سی پیک روٹس کو کاٹ دے اور گلگت میں تعمیر ہو رہے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر بھی روکوا دے گا۔ کیونکہ اس کام کیلیے بھارت کی پشت پناہی امریکہ اسرائیل بھی کر رہے ھیں۔۔۔
پاکستان کی پیشگی مدد کرنے کی غرض سے اور سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کو ناپاک بھارتی عزائم سے تحفظ دینے کیلیے چین نے باوجود اس کے کہ امریکہ کے ساتھ بھی کشیدگی اپنے عروج پر ہے پھر بھی بھارت کے اندر فوجیں گھسا دی اور سی پیک سمیت دیامیر بھاشا ڈیم اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کیا۔۔۔
بھارت کے پختہ ناپاک عزائم کو دیکھتے ہوئے چین نے بھی پختہ عزم کرتے ہوئے نہ ان علاقوں میں صرف فوجیں گھسا دیں (لداخ ریجن جہاں سے بھارت گلگت بلتستان پر حملہ کر سکتا تھا) بلکہ نئی پوزیشنوں پر چینی افواج بنکرز بھی بنا رہی ہیں جس کا واضع مطلب یہ ھے کہ چینی افواج اب پیچھے ہٹنے والی نہیں ہیں۔۔۔
یاد رہے لائن آف ایکچوئل کنٹرول لداخ ریجن بھارت کیلیے پاکستانی گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کا مختصر ترین اور واحد راستہ تھا جس پر اب خوفناک ڈریگن آ بیٹھا ہے اور بزدل بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے ہیں...
یہاں تک اطلاعات ہیں کہ چین نے بھارت کے 75 فوج بھی اسلحے سمیت اغواء کر لیے ہیں۔
دوسری طرف نیپال کے ساتھ بھی جو بھارتی تنازع شروع ھوا ہے۔ اس میں بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی سڑک کا معاملہ ھے جس میں چین نیپال کو بھرپور پشت ہنائی کر رہا ھے کہ بھارت کی بدمعاشی کو خاک میں ملاؤ ھم تمھارے ساتھ ہیں۔
یعنی چین نے دونوں ممالک نیپال اور پاکستان کے ساتھ اپنے اھم سٹریٹجک اور معاشی منصوبوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلیے بھارت کی ٹھکائی کا پورا پورا پلان بنا لیا ھے۔۔۔
چین بھارت کی یہ جنگ اب صرف اسی صورت میں ٹل سکتی ھے اگر بھارت پاکستان کے خلاف ناپاک عزائم سے باز آ جائے۔ جو کہ یہ کام بھی مشکل لگتا ھے کیونکہ بھارت کو امریکہ اسرائیل پیچھے بیٹھ کر پاکستان پر حملہ کرنے کیلیے شدید دباؤ ڈال رہے ہیں اور ساتھ بھارت خود بھی کئی سالوں سے گلگت بلتستان پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے ۔ بالخصوص اب جو دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع ھے اس سے بھی بھارت بہت تکلیف میں ھے۔۔۔
ڈیم بن جانے کی صورت میں پاکستان میں بجلی کا بحران حل ہو گا پانی کی کمی پوری ہو گی۔
زراعت و خوارک میں اضافہ ہو گا جب کہ بھارت کبھی بھی اس کے حق میں نہیں ہے ۔
بھارت پچھلے تہتر سالوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر سے پاکستان میں بہنے والے پانچوں دریاؤں پر چھوٹے بڑے لگ بھگ 124 ڈیمز بنا کر تقریبا تمام پانی روک چکا ہے.
جس کا مقصد ہی پاکستان کو بنجر بنانا، پاکستان کو بھوکا پیاسا مارنا ھے۔۔۔
جو لوگ ان پانچوں دریاؤن کے قریب رہرے ھیں انہیں اچھی طرح علم ھے کہ صرف دریائے سندھ کے علاوہ باقی تمام دریا بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روک دیے جانے کی وجہ سے خشک ہو چکے ہیں.
اب ڈیم بن جانے کی صورت میں بھارت کی یہ معاشی دھشتگردی کا منصوبہ کھڈے لائن لگ جانا ہے جو کہ بھارت کو کبھی منظور نہیں ہے۔۔۔