تازہ ترین
نئی حکومت کو درپیش بڑے چیلنجزکشمیراورفلسطین میں قتل عام جاریبھارتی دہشت گردی نے کشمیر کوموت کی وادی بنا دیاووٹ کا درست استعمال ہی قوم کی تقدیر بد لے گادہشت گرد متحرکنئے سال کا سورج طلوع ہوگیااسٹیبلشمنٹ کے سیاسی اسٹیج پر جمہوری کٹھ پتلی تماشاحکومت آئی ایل او کنونشن سی 176 کوتسلیم کرےجمہوریت کے اسٹیج پر” کٹھ پتلی تماشہ“ جاریدہشت گردی کا عالمی چمپئنالیکشن اور جمہوریت کے نام پر تماشا شروعافریقہ، ایشیا میں صحت بخش خوراک عوامی دسترس سے باہردُکھی انسانیت کا مسیحا : چوہدری بلال اکبر خانوحشی اسرائیل نے غزہ کو فلسطینی باشندوں کے قبرستان میں تبدیل کر دیا”اسٹیبلشمنٹ “ کے سیاسی اسٹیج پر ” نواز شریف “ کی واپسیراکھ سے خوشیاں پھوٹیںفلسطین لہو لہو ۔ ”انسانی حقوق“ کے چمپئن کہاں ہیں؟کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہےخوراک سے اسلحہ تک کی اسمگلنگ قومی خزانے کو چاٹ رہی ہےپاک فوج پاکستان میں زرعی انقلاب لانے کیلئے تیار

بجٹ پیشی سے قبل اپوزیشن قیادت کی گرفتاریاں

بجٹ پیشی سے قبل اپوزیشن قیادت کی گرفتاریاں
  • واضح رہے
  • جون 11, 2019
  • 2:15 شام

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی باری آگئی، جنہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے رمضان شوگر ملز کیس میں درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج ہونے کے بعد گرفتار کرلیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران پراسیکوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز شریف کے 38 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ انہوں نے بتایا کہ 2015 سے 2018 تک حمزہ شہباز نے اثاثے ظاہر نہیں کئے اچانک حمزہ شہباز نے 2019 میں کہا کہ انکے اثاثے 5 کروڑ سے 20 کروڑ ہو گئے ہیں۔

نیب وکیل نے یہ بھی کہا کہ حمزہ شہباز سے پوچھا گیا کہ بیرون ملک سے جو پیسے آتے ہیں ان کا ذریعہ بتا دیں لیکن حمزہ شہباز نہیں بتا سکے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے صرف گرفتاری کی وجوہات اور انکوائری اور تفتیش سے متعلق دستاویزات دیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری چیئرمین نیب نے جاری کئے ہیں جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ چیئرمین نیب نے ان کے موکل کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

اس سے قبل پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد نیب کی ٹیم نے آصف زرداری کو زرداری ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔ سابق صدر کو جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس کے اے ون انٹرنیشنل کیس میں گرفتار کیا گیا، اس کیس میں زرداری سمیت ان کی بہن فریال تالپور بھی بینیفشریز میں شامل ہیں تاہم انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔

گرفتاریوں کو حکومتی ارکان اسمبلی اور وزرا نے انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔ جبکہ بعض اراکین نے گرفتاریوں پر عمران خان کو مبارک باد دیتے ہوئے نیب کارروائیوں کو مشکوک بنا دیا ہے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی گرفتاری پر عمران خان کو مبارک باد دی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے احستاب کا جو نعرہ لگایا تھا وہ پورا ہوگیا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ملک میں بلا تفریق احتساب کا عمل جاری ہے۔ آصف زرداری اور حمزہ شہباز جیسے لوگ بھی اب قانون کے تابع آگئے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم آورنگزیب نے گرفتاریوں پر سخت بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس حکومت کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام دشمن بجٹ پیش کئے جانے سے قبل حمزہ شہباز کو گرفتار کیا گیا، جس سے حکومتی گھبراہٹ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

ادھر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی سروے اور بجٹ جیسی تاریخی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے گرفتاریاں تمہیں عوام کے غیض وغضب سے نہیں بچا سکتیں۔ جس حکومت میں پوری قوم قید کی کیفیت میں ہو، اس حکومت میں اپوزیشن کی گرفتاریوں سے نالائق اعظم خود کو نہیں بچا سکتا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے