تو عوام خصوصاً متواسط طبقہ جن میں چھوٹے سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد ہے جو مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہوتے ہیں بجٹ سے بڑی اُمیدیں وابستہ کیے ہوتے ہیں ۔کیونکہ اُن کا کوئی اور زریعہ آمدن نہیں ہوتا ۔
مہنگائی میں جس شرح کے ساتھ اضافہ کیا جاتا ہے اگرچہ اس پہلے اس شرح سے تنخواوں میں اضافہ نہیں ہوتا تھا مگر پھر بھی کوئی نہ کوئی اضافہ کر کے کسی حد تک لوگوں کی اُمیدوں کا مدوا کر دیا جاتا تھا ۔
پی ٹی آئی کی حکومت جنھوں الیکشن سے پہلے اتنے داعوے کیے کہ ہر کوئی یہ سمجھ بیٹھاکہ بس اب پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی ۔ہاں تقدیر ضرور بدلیں گی مگر عوام کی نہیں صرف سیاستدانوں کی اور شاہد عمران خان صاحب کی ۔ مگر عوام یوں پستی رہی گی
پی ٹی آئی حکومت کا دو سال تو نواز شریف کو کرپٹ ثابت کرنے میں گزر گئے ۔اور اب باقی کے تین سال کورونا کا رونا روتے گزر جائیں گے
بقول پی ٹی آئی شریف فیملی کرپٹ ہے تو شاہد عوام کے لیے وہ کرپٹ ہی ٹھیک ہیں ۔جنھوں نے ہمیشہ عوام کے مفاد میں فیصلے کیے۔خان صاحبچینی مہنگی کر دی اٹا مہنگا کر دیا پیڑول سستا تھا عالمی منڈی آپ نے بھی کر دیا مگر ناپیدہو گیا ۔آپ کی ایڈمنسٹریشن اتنی کمزور کہ پیڑول کے بحران پر قابو نہ پا سکی اگر یہی حال میاں صاحب کی حکومت میں ہوتا آپ نے ایک مہینہ کنٹینر ڈیرا ڈال لینا تھا۔
کمیشن بنایا رپورٹ آئی جس سب سے زیادہ لوگ آپ کے شامل تھے مگر آپ نے سوچا کیوں نہ کیوں شریف فیملی کو بھی اس سکینڈل میں شامل کر لیا جائے آپ نے ،1985 سے تحقیقات کا آغاز کر دیا کیونکہ میاں صاحب کی سیاست کا آغاز کا سال یہی تھا ۔
بہتر تھا کہ آپ 14اگست 1947سے ہی تحقیقات کاحکم دیتے نہ رپورٹ آتی نہ کوئی پکڑا جاتا بس اتنا ہوتا کہ اپ کانام بھی بن جاتا نیب بھی مصروف رہتی ۔عمران خان صاحب آپ پاکستان کو ایک کرکٹ کا میدان سمجھ کر حکومت کررہے ہیں کرکٹ کے میدان میں صرف گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں اور صرف ایک میدان ہوتا ہے ۔یہاں چوبیس کروڑ کھلاڑی اور لاکھوں میدان ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں آپ ایک اچھے کپتان تھے مگر شاہد ایک اچھے سیاستدان نہیں ثابت ہو سکے ۔
اس پہلے کہ ملک کا مزید پستی کی طرف گامزن ہو جائے اور آپ قوم سے خطاب کریں ۔یا تو اُن کرپٹ لوگوں کو حکومت واپس کر دیں یا پھر اپنے مشیر بدل لیں ۔ کیونکہ اگلے سال پھر بجٹ پیش کرنا ہے ۔پاکستانی عوام نے آپ سے عمران خان صاحب سے بڑی اُمیدیں لگائی تھیں ۔ مگر آپ ہمیشہ پچھلی حکومت کا رونا روتے ہیں اُنھوں نے جو کرنا تھا سو کر دیا ۔ اب آپ کی باری تھی مگر ۔ شاہد لگتا کہ آپ بھی پانچ سال پورے کر چلے جائیں گے ۔اور عوام کو ایک بار پھر اُمیدوں کے بندھن میں باند جائیں گے ۔