تازہ ترین
چپو سے چمکتے ستارے: پاکستانی روئنگ ٹیم کی تاریخی جیت مگر خاموشی کیوں؟ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدد

بھارتی ناپاک عزائم خاک کرنے کیلئے طویل مدتی اسٹریٹجی اپنانا ہوگی۔ جسٹس وجیہ

  • واضح رہے
  • مئی 16, 2020
  • 10:43 شام

کشمیر کی آزادی اور بلوچستان پر سے بھارت کی گندی نظر ہٹانے کیلئے حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی۔ چیئرمین عام لوگ اتحاد

عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کیلئے طویل مدتی اسٹریٹجی اپنانا ہوگی۔امریکی بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن نے بھارت کو مذہبی تشویشناک ملک قرار دے دیا ہے۔ مگر اس سے کیا ہوتا ہے۔ کشمیر تو جل رہا ہے۔ مسلمان بھی ہند کے طول و عرض میں کورونا وائرس پھیلانے کے نام نہاد ذمہ دار ٹھہرے ہیں۔ کیا خوراک اور کیا دوا دارو، مسلمان خواہ کشمیر میں ہوں یا بھارت کے کسی اور علاقے میں، ان کی پہنچ سے باہر ہیں۔

بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے۔ برہان وانی اور ریاض نائیکو جیسے ناکردہ گناہ لوگ جن کا جرم صرف اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنا ہے، چُن چُن کر شہید کئے جا رہے ہیں۔

دوسری طرف چوری اوپر سے سینہ زوری کے مترادف نریندر مودی جب پہلی مرتبہ بنگلہ دیش پہنچے تو بنگلہ دیش کو  پاکستان سے الگ کرانے کا اعتراف کیا۔ اب ان کی توجہ بلوچستان کی طرف  ہے۔ سابق بھارتی فوجی و دیگر مستقل بلوچستان کی نام نہاد آزادی کا راگ الاپ رہے ہیں۔ ان کے مطابق بلوچستان کے سرداروں سے وہ روزانہ کی بنیاد پر رابطے میں ہیں۔

پاکستان کے سپہ سالار ابھی حال میں آزاد کشمیر اور بلوچستان کا دورہ کرچکے ہیں۔ کشمیر میں تو بھارت نے ہی باڑ لگا دی تھی۔ اب جہاں تک افغانستان اور ایران کا تعلق ہے تو تخریب کاری سے بچنے کیلئے اسی طرح کی باڑ وہاں پاکستان لگا رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستانی عوام مُصر ہیں کہ اس بار جنگ مظفرآباد کے گرد و نواح کے بجائے سرینگر اور اس کے گرد و نواح میں لڑی جانی چاہئے۔

جنگ کسی بھی صورتحال میں آخری حربہ ہوا کرتی ہے اور وہ بھی ایسی جنگ کہ جو دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ہو۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ برطانیہ وغیرہ میں بسنے والے خوشحال کشمیریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوم کشمیری بھائی بہنوں کی مالی امداد کا بیڑا اٹھائیں اور انہیں اس طرح کے ہتھیار مہیا کریں جن کے دور رس نتائج حاصل ہوسکیں۔ جیسے سوویٹ یونین کیخلاف اسٹنگر میزائل کا کردار رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتی مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کی اولیت ہونی چاہئے۔ پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک میں جتنے بھی فلاحی ادارے ہیں جو کشمیریوں اور دیگر ہمدردوں کے زیر اثر ہیں، انہیں کشمیریوں کو خصوصی اور بھارتی مسلمانوں کو عمومی طور پر بہترین تعلیم کے وسائل مہیا کرنے چاہئیں۔ کیونکہ قابلیت اور حسن کارکردگی کا مقابلہ خام ہتھیاروں سے نہیں ہوسکتا۔ یہ طویل مدتی حکمت عملی ہونی چاہئے۔

اگر تو بفرض محال بھارت پاکستان پر ایک اور جنگ تھونپ دیتا ہے تو ہمیں پتا ہے کہ بھارت کا کشمیر کیلئے زمینی راستہ کہاں سے ہوکر گزرتا ہے اور اسے کاٹنے میں کتنی دیر لگتی ہے۔ اور ہمیں یہ بھی پتا ہے کہ جموں کی سکھ آبادی نا صرف پنجاب بلکہ جموں میں بھی خالصتان قائم کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح اگر ہم پر جنگ تھونپ دی جائے تو فوراً سے بیشتر جموں و مشرقی پنجاب کو آزاد سکھ ریاست تسلیم کرلینا چاہئے۔  دوسری طرف لداخ کو چین کے ساتھ بات چیت کرکے چین کی سپردگی میں دے دینا چاہئے۔

ہماری جنگ اور ہمارا مقصد صرف وادیِ کشمیر ہونا چاہئے۔ اس طرح کی حکمت عملی کے ذریعے کشمیر کی آزادی سہل ہوسکتی ہے۔ خصوصاً اس وقت جب کشمیری بھارتی فوج کے اوپر پلے بیٹھے ہیں۔ لیکن بہر صورت جنگ آخری حربہ ہوتی  ہے۔ اس سے پہلے طویل مدتی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کی تعلیم تربیت اور ان کو اس نہج پر پہنچانا کہ وہ بھارتی ہندو کا مقابلہ کرسکیں۔ یہ وہ حکمت عملی ہے جس پر عمل کرکے ہم کشمیر کو نا صرف آزاد کرا پائیں گے بلکہ بھارت کو بھی منہ کی کھانا پڑے گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے