تازہ ترین
چپو سے چمکتے ستارے: پاکستانی روئنگ ٹیم کی تاریخی جیت مگر خاموشی کیوں؟ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدد

بلوچستان کے لاپتہ افراد: لاپتہ ہونے سے قبل والد کو سیاسی نظریات کی وجہ سے دھمکی آمیز فون آتے تھے

p07mzd2g
  • نعمان شفیق
  • جولائی 4, 2020
  • 11:32 صبح

اپنے زخمی پیروں کی تصاویر دکھاتے ہوئے سمی بلوچ کا کہنا تھا کہ کہ جب وہ چلتے ہوئے اپنے پیروں کو زمین پر رکھتی تھیں تو اس سے ہونے والی تکلیف کا اظہار الفاظ میں ناممکن ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’انھی زخمی پیروں کے ساتھ میں نے دیگر افراد کے ہمراہ جدید انسانی تاریخ کی طویل ترین لانگ مارچ یہ سوچ کر کی کہ شاید ہماری تکالیف کو دیکھ کر انھیں ترس آ جائے اور وہ میرے والد سمیت دیگر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لے آئیں۔ مگر انھیں ترس نہیں آیا۔‘

سمی بلوچ 13 سال کی عمر سے اپنے والد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ ان کے والد کو ریاستی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے لیکن محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت کے ماتحت سکیورٹی کے اداروں کے حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

سمی کا کہنا ہے کہ ان کے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو 11 سال پہلے جبری طور لاپتہ کیا گیا جس کے بعد سے والد کی بازیابی کے لیے جدوجہد ان کی زندگی کا سب سے بڑا مشن ہے۔

سمی بلوچ کا تعلق بلوچستان کے پسماندہ اور شورش زدہ ضلع آواران سے ہے اور وہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بڑی بیٹی ہیں۔ اس وقت بی ایس میڈیا اینڈ جنرلزم کی دوسرے سال کی طالبہ ہے۔

نعمان شفیق

صحافی اردو نیوز ویب سائٹ "واضح رہے" SEO EXPERT

نعمان شفیق