بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کے مختلف واقعات میں 8 اہلکار اور ایک عام شہری شہید ہوگیا۔ پہلا واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور سبی کے درمیانی علاقے میں پیر غائب نامی قصبے کے قریب پیش آیا۔ حملہ آوروں نے سڑک کنارے نصب بم کے ذریعے فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں فوج کے چھ اہلکار شہید جب کہ چار شدید زخمی ہو گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے بقول حملے کا نشانہ بننے والے فوجی اہلکار علاقے میں تیل اور گیس کی تنصیبات کی حفاظت کے لیے تعینات تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے کے بعد ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ کے فوجی اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ بیان کے مطابق بلوچستان ہی میں ایک دوسرے واقعے میں جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں بھی ایک فوجی اہلکار شہید ہو گیا۔
بلوچستان کے علاوہ شمالی وزیرستان میں بھی تاہم ڈی پی اے کے مطابق افغان سرحد کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں بھی بم سے حملہ کیا گیا تھا اور بعد ازاں فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک عام شہری بھی ہلاک ہوا۔
پیر غائب کے قریب پیش آنے والے واقعے کے چند ہی گھنٹوں بعد یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ بلوچ علیحدگی پسند جنگجوؤں کی اس تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں تیل اور گیس کی تنصیبات پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔