ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے وعدے کے مطابق مختلف مافیا گروپوں کوبجا طور پر ایکسپوز کر رہے ہیں جو انتہائی خوش آئند اور حوصلہ افزاء ہے۔ اوگرا اور وزارت پٹرولیم با اثر آئل مافیا کے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں جنہوں نے ملی بھگت کر کے حکومت کے تیل کی قیمت کم کر کے عوام کو ریلیف دینے کا منصوبہ خاک میں ملا ڈالا اور عوام پٹرول کے حصول کے لئے ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں تیل دگنی قیمت پر فروخت کرنے والے بعض ضمیر فروش پٹرول پمپ مالکان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ ختم کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ وزارت پٹرولیم اور اوگرا کے چند افسران بھاری تنخواہیں اور مراعات تو حکومت سے لے رہے ہیں مگر در پردہ عوام کے مفادات کے بجائے آئل مافیا کے مذموم مقاصد پورے کر رہے ہیں جس نے معیشت کو بے جان کر ڈالا ہے۔
آئل مافیا نے سرکاری محکموں میں موجودہ کالی بھیڑوں سے مل کر سرکاری آئل کمپنی کا گلہ گھونٹ رکھا ہے اور اسے بتدریج ختم کیا جا رہا ہے تاکہ یہ کھل کر لوٹ مار کر سکیں۔ یہی مافیا ملک میں گیس کے شعبہ کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتی ہے ،ایل این جی پراجیکٹ کو ناکام بنانے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہے جبکہ450 ارب روپے کا سی این جی سکیٹر بھی انہی کے ہتھکنڈوں کی وجہ سے تباہی کے قریب پہنچ گیا ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ گندم کی درآمد کے سلسلے میں ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ گندم کی درآمد کی فوری اجازت دی جائے جس پر تاخیر سے فیصلہ کیا گیا لیکن ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی درآمد کا فیصلہ ملکی مفاد میں ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے اور وہ ذخیرہ کی ہوئی گندم مارکیٹ میں لے آئیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ 10 لاکھ ٹن کے بجائے 12 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے تاکہ قیمتوں میں استحکام آ سکے، فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور کرونا وائرس کے ستائے ہوئے لوگوں کو ریلیف مل سکے۔ ہر کام میں روڑے اٹکانے والی بیوروکریسی یہ سمجھے کہ گندم کی درآمد فوری طور پر شروع کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت اس کی قیمت بین الاقوامی منڈی میں کم ہے جو موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی بڑھنا شروع ہو جائے گی۔