پی ٹی آئی جب سے برسر اقتدا ر آئی ہے قادیانیوں کے ساتھ ان کے خفیہ تعلقات موضوع بحث بنے ہوئے ہیں جس کے لئے وافر مقدار میں مواد پی ٹی آئی خود ہی فراہم کرتی آئی ہے۔قادیانی خلیفہ مرزا مسرور اور کبھی قادیانی میڈیا عمران خان سے اپنے خصوصی تعلقات، باہمی سپورٹ اور پاکستان قوانین میں تبدیلی کی باتیں کرتے رہتے ہیں جبکہ خود وفاقی حکومت بھی اقتدار میں آنےسے لے کر آج تک کسی نہ کسی طرح قادیانیوں کو نوازنے کی کوششیں کرتی آئی ہے جو دنیا بھر میں موجود مسلمانوں ،پاکستانی عوام ،سیاسی و مذہبی جماعتوں اور میڈیا کی جانب سے شدید احتجاج کرنے پر ابھی تک تو کارگر نہ ہوسکیں۔اقلیتی کمیٹی سے نکالے جانے کی تازہ پسپائی اور رسوائی قادیانیوں کو کسی طرح ہضم نہیں ہورہی ۔قادیانی میڈیا عمران خان کو اپنی مدد اور سپورٹ یاد دلا کر انہیں لبرلز، بددین و بدعقیدہ ، مغرب زدہ اسلام مخالف طبقے کے سرخیل اور ترکی کی جڑوں سے اسلام نکال کر مغربیت بھردینے اور اسلام پسندوں پر تاریخی مظالم ڈھانے والے مصطفی کمال اتاترک بننے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ عمران خان ان اسلام پسند پاکستانی عوام، علما کرام اور سیاسی و مذہبی قائدین کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے جیسے کہ ترکی میں کمال اتاترک نے کیا۔یاد رہے عمران خان اپنے بیانات میں کمال اتاترک کو بھی اپنا رول ماڈل قرار دے چکے ہیں ۔
وفاقی حکومت کے آج تک کےلائحہ عمل سے اتنی بات تو واضح ہوچکی ہے کہ پی ٹی آئی اور وفاقی کابینہ میں کچھ ایسے عناصر اور وزرا ضرور موجود ہیں جو کسی نہ کسی طرح قادیانیوں ، یہودیوں اور اسلام مخالف طبقوں کو پاکستان میں اہم عہدےاور اختیارات دلانا چاہتے ہیں ۔اقلیتی کمیٹی میں بطور رکن قادیانی کو شامل کرنے کی سمری ، وفاقی وزرا نور الحق قادری اور علی محمد کے لگ بھگ آدھے درجن وزرا کا قادیانیوں کی حمایت کا انکشاف اسکی تازہ مثال ہے۔وہیں فواد چوہدری اور دیگر وزرا کا قادیانیوں کو احمدی مسلمان کہنا بھی انہی کوششوں کی کڑی ہے۔
قادیانیوں کے ایسے بیانات پر عوامی، سیاسی اور مذہبی سطح پر شدید تنقیدکی جارہی ہے وہیں عوام و خواص قادیانیوں کے ساتھ وزیر اعظم اور ان کی جماعت کی قربتوں ، آئے دن قادیانیوں کو نوازنے ، اسرائیل کوتسلیم کرنے کی باتوں جیسی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کررہے ہیں ۔ سیاسی و مذہبی قائدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ناموس رسالت پر حملہ کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں نہ ہی ان کی کوئی کوشش کامیاب ہو نے دیجائےگی۔ دوسرے ممالک میں انکے مذہبی پیشواوں ،مقتدا، پوپ، پادریوں ، پنڈتوں اور عقائد کیخلاف بولنے والوں کی جگہ نہیں جس کی بےشمار مثالیں موجود ہیں وہیں دوسرے ممالک کے قوانین اس کی بہترین مثال ہیں ۔
واضح رہے کہ قادیانی جو کہ پاکستان کے 1974 کے آئین کے تحت دائرہ اسلام سے خارج ایک فتنہ ہیں،جو کہ خود کو الگ اور جدا مذہب نہیں بلکہ مسلمان کہتے ہیں اور دستور پاکستان کےمخالف ہیں جس کی وجہ سے انہیں اقلیت میں شمار نہیں کیا جاسکتا وہیں پاکستان بننے سے آج تک ان کی پاکستان اور اسلام مخالف کوششیں بھی زبان زد عام ہیں ۔