تازہ ترین

چھانگا مانگا جنگل میں ٹمبر مافیا کا راج

  • Kamran Ashraf
  • جون 19, 2020
  • 1:57 شام

وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی دلچسپی اور وزیر اعلیٰ پنجاب و وزیر جنگلات پنجاب کی جانب سے چھانگا مانگا میں لکڑی چوری کی بڑھتی وارداتوں اور جنگل ملازمین پر فائرنگ،

زخمی کرنے اور تشدد کے پے درپے واقعات کے بعد کمشنر لاہور ڈویژن کی ہدائت پر آر پی او شیخورہ، ڈی پی او قصور اور ایس ایچ او چھانگا مانگا کی مدد سے ڈپٹی کمشنر قصور منظر جاوید علی نے اسسٹنٹ کمشنر چونیاں اور محکمہ جنگلات چھانگا مانگا کے ہمراہ جنگل کی زمین پر ناجائز قابضین ٹمبر مافیا کو جنگل سے نکال دیا۔

ان کی عارضی پناہ گاہیں مسمار کر دیں اور انہیں سامان سمیت جنگل سے باہر آبادیوں میں موجود اپنی رہائش گاہوں اور جائیدادوں پر منتقل ہونے کا حکم دے دیا۔ جنگل میں رہائش پذیرچند افراد کے سوا زیادہ تر لوگوں کی اکثریت اقدام قتل، ڈکیتی، چوری اور راہزنی کے مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات میں حکومت پاکستان کو مطلوب تھی جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔ 2013 کے آپریشن کے وقت ان لوگوں کو جنگل سے نکالنے کے اقدامات کیے گئے تھے لیکن یہ کسی صورت نکلنے کو تیار نہ ہوئے۔ چھانگا مانگا جنگل جو کہ 2010 میں مکمل طور پر برباد ہو چکا تھا اب 80 فیصد سے زیادہ بحال کیا جا چکا ہے۔ جنگل میں موجود چھوٹے اور نوزائیدہ پودوں کو بچانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے چھانگا مانگا جنگل کو پالتو جانوروں سے پاک علاقہ قرار دیا اور اکتوبر 2018 میں اس جنگل میں نئے لگائے گئے کروڑوں پودوں کی حفاظت کے لیے یہاں سے 10،000 سے زیادہ گائیں،

بھینسیں اور دیگر پالتو جانور نکال دئیے گئے۔ 4 بلاک کے افراد نے جنگل کی باؤنڈری پر جانور رکھ لیے اور مختلف اوقات میں باؤنڈری جنگلے کو کاٹ کر وہاں سے سینکڑوں جانور اب تک جنگل میں داخل کرتے رہے ہیں اور روکے جانے پر مزاحمت، تشدد اور فائرنگ کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔ اسی راستے پر چلتے ہوئے چند افراد نے اپنے جانور پکڑے جانے پر عید کے روز فائرنگ کر کے ماشااللہ بلاک افسر کو زخمی کر دیا اور دیگربلاک افسران اور گارڈز کو شدید مضروب کیا۔ معاملات قابو سے باہر ہو جانے پر حکومت وقت نے راست اقدام کا فیصلہ کیا۔ اس بلاک میں غیر قانونی طور پر رہائش پزیر افراد کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

1۔ عامر ولد

نذیرمقدمہ نمبر 523/18، 567/18، 356/19، 575/19،149/20

مذکورہ خاندان کا ایک فرد پاک فوج میں ملازم ہے جبکہ دیگر دو بھائی اور والد جنگل کا کوئی کام نہ کرتے ہیں۔ جنگل سے باہر گلشن اڈا جمبر کے مقام پر ان کی ذاتی جائیداد موجود ہے جس پر انہیں جنگل سے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

2۔ عابد ولد منشا

مقدمہ نمبر 182/19 اور 357/19 میں ریاست کو مطلوب ہے۔ والد منشا، بھائی خالد، کرامت اور زین نہ تو جنگل کے ملازم ہیں اور نہ ہی بطور بیلدار کبھی کوئی کام کاج کرتے ہیں مذکورہ خاندان کی پراپرٹی صوفی ٹاؤن بدھوکی میں واقع ہے۔ جنہیں جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

3۔ مرتضی عرف متنی ولد اکبر

مقدمہ نمبر 356/18، 80/19 اور 357/19 میں ریاست کو مطلوب ہے۔ یہ وہ شخص ہے جو مختلف سوشل میڈیا ویڈیوز میں غربت کا واویلا کرتا پھر رہا ہے۔ گیڈراں والا اور بلاک 5 جنگل کی باؤنڈری کے پاس اس کی اپنی زرعی زمین موجود ہے۔ ۔ جنگل میں اس گھرانے کا کوئی ملازم یا بیلدار نہیں ہے۔ اسے بھی جنگل سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

4۔ حیدر ولد اکبر

مقدمہ نمبر 504/18 میں ریاست کو مطلوب ہے۔۔ جنگل میں اس گھرانے کا کوئی ملازم یا بیلدار نہیں ہے۔ مٹہ سر گاؤں میں اس کی زرعی زمین موجود ہے۔ اسے بھی جنگل سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

5۔ فلک شیر ولد اصغر

مقدمہ نمبر 523/18 کا مین ملزم ہے۔ ۔ جنگل میں اس گھرانے کا کوئی ملازم یا بیلدار نہیں ہے۔ عرصہ دراز سے لاہور کے پوش علاقے میں رہائش پزیر ہے لیکن بلاک چار میں ایک کچے گھر پر قابض ہے اورسوشل میڈیا پر غربت کا ڈرامہ بھی رچاتا ہے۔ اسے بھی فوری طور پر نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

6۔ بلال ولد یعقوب

مقدمہ نمبر 523/18 کا شریک ملزم ہے۔ ۔ جنگل میں اس گھرانے کا کوئی ملازم یا بیلدار نہیں ہے۔ بلاک 4 چھوڑ کر صوفی ٹاؤن بدھوکی میں اپنے ذاتی مکان میں منتقل ہو چکا ہے۔

7۔ سلامت علی ولد محمد ریاض

مقدمہ نمبر 504/18 کا شریک ملزم ہے۔ جنگل میں اس گھرانے کا کوئی ملازم یا بیلدار نہیں ہے۔ کوٹ رادھا کشن ٹول ٹیکس سٹاپ کے پاس ذاتی جائیداد ہے۔ انہیں بھی جنگل کو چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

8۔ اللہ رکھا ولد احمد دین

مقدمہ 523/18 اور 195/19 میں مین ملزم ہے۔ ۔ جنگل میں اس گھرانے کا کوئی ملازم یا بیلدار نہیں ہے۔ چھانگا مانگا میں ذاتی جائیداد موجود ہے۔ انہیں بھی جنگل کو چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

Kamran Ashraf

صوبہ پنجاب کے سرحدی ضلع قصور سے صحافت کا طالب علم

Kamran Ashraf